حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا: اسلام کی پہلی خاتون کا ناقابل فراموش کردار
حضرت خدیجہ بنت خویلد رضی اللہ عنہا کا شمار ان عظیم خواتین میں ہوتا ہے جنہوں نے اسلام کی بنیاد رکھنے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ وہ نہ صرف پیغمبر اسلام حضرت محمد ﷺ کی پہلی زوجہ تھیں بلکہ وہ پہلی شخصیت تھیں جنہوں نے اسلام قبول کیا۔ ان کی زندگی قربانی، وفاداری، محبت، اور ایمان سے عبارت ہے۔
خاندان اور پس منظر
حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کا تعلق قریش کے معزز خاندان سے تھا۔ ان کے والد خویلد بن اسد ایک مشہور تاجر تھے۔ ان کی والدہ کا نام فاطمہ بنت زائدة تھا۔ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا خود بھی تجارت میں ماہر تھیں اور ان کی دیانتداری اور ذہانت کی شہرت دور دور تک تھی۔
تجارت میں عظمت
حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا نے تجارت میں نئی بلندیوں کو چھوا۔ انہوں نے قریش کے مرد تاجروں کو پیچھے چھوڑ دیا۔ ان کا تجارتی قافلہ سب سے بڑا ہوتا اور ان کی شہرت "طاہرہ" کے لقب سے مشہور ہوئی۔ ان کا مال شام، یمن اور حبشہ تک جاتا۔
حضرت محمد ﷺ سے نکاح
حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا نے حضرت محمد ﷺ کو ان کی دیانت داری اور اخلاق کی بنیاد پر تجارت کی ذمہ داری سونپی۔ جب انہوں نے حضرت محمد ﷺ کا حسن سلوک، امانت اور دیانت دیکھی تو خود نکاح کا پیغام بھجوایا۔ اس وقت حضرت محمد ﷺ کی عمر 25 سال اور حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کی عمر 40 سال تھی۔
اسلام کی اولین پیروکار
جب حضرت محمد ﷺ پر وحی نازل ہوئی اور آپ ﷺ غار حرا سے واپس آئے، تو سب سے پہلے حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا نے آپ ﷺ پر ایمان لایا۔ انہوں نے نہ صرف نبی ﷺ کی تصدیق کی بلکہ ہر لمحے ان کا ساتھ دیا۔ انہوں نے نبی ﷺ کو تسلی دی، سہارا دیا اور اپنی دولت اسلام کی ترویج میں وقف کر دی۔
حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کی قربانیاں
حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا نے شعب ابی طالب کے محاصرے کے دوران بھوک، پیاس اور تکلیفیں برداشت کیں لیکن رسول اللہ ﷺ کا ساتھ نہ چھوڑا۔ انہوں نے اپنی دولت، وقت، صحت اور ہر شے اللہ کے دین کی راہ میں قربان کی۔
حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کی اولاد
نبی کریم ﷺ اور حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کے بطن سے چھے اولادیں ہوئیں، جن میں سے چار بیٹیاں اور دو بیٹے تھے۔ حضرت فاطمہ الزہرا رضی اللہ عنہا انہی کی سب سے مشہور بیٹی تھیں، جو بعد میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کی زوجہ بنیں اور جن سے حضرت حسن اور حضرت حسین رضی اللہ عنہما پیدا ہوئے۔
وفات اور اثرات
حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا نے 65 سال کی عمر میں وفات پائی۔ ان کی وفات کے بعد نبی کریم ﷺ کو سخت صدمہ ہوا اور اسی سال کو "عام الحزن" یعنی غم کا سال کہا جاتا ہے۔ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کو مکہ کے قبرستان "حجون" میں دفن کیا گیا۔
اسلامی تاریخ میں مقام
حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کا مقام اسلام میں نہایت بلند ہے۔ آپ ﷺ ہمیشہ ان کا ذکر محبت سے کرتے تھے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے نبی ﷺ کو کبھی کسی عورت کی محبت میں اس قدر محسوس نہیں کیا جتنا حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کے بارے میں کرتے تھے۔
خاتونِ جنت کا درجہ
حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کو خاتونِ جنت کہا گیا۔ حضرت جبرائیل علیہ السلام خود نبی ﷺ کے پاس آئے اور اللہ کی طرف سے حضرت خدیجہ کو جنت کی بشارت دی اور کہا کہ ان کے لیے جنت میں ایک محل تیار کیا گیا ہے۔
نتیجہ: ایک مثالی مسلمان عورت
حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کی زندگی خواتین کے لیے ایک مثالی نمونہ ہے۔ انہوں نے ایک کامیاب تاجر، وفادار بیوی، مثالی ماں اور ایک ایمان دار مسلمان ہونے کا جو معیار قائم کیا وہ آج بھی قابلِ تقلید ہے۔ ان کی زندگی ہمیں سکھاتی ہے کہ اگر نیت نیک ہو اور مقصد دین کی خدمت ہو تو اللہ تعالیٰ کامیابی عطا فرماتا ہے۔
0 Comments